مکمل ناول:

Start from the beginning
                                    

"جیسے یہاں ہورہا ہے وہاں بھی ہو ہی جائے گا گزارا دادی ۔۔۔ اشبہ نے دادی کے برابر میں بیٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔"

"ویسے کیا ہورہا تھا کس بات پر جنگ ہوئی اب یہاں اشبہ ابھی سینٹر  سے آئ تھی جبھی پوچھنے لگی ۔۔۔"

" سارہ جو سینٹر جانے کے لیے گیٹ سے باہر نکل رہی تھی ۔۔۔ہانک لگا کر بولی ۔۔۔ میرے مرنے پر مینو کیا ہوگا اس پر بحث ہورہی تھی تم بھی اپنی رائے دے  کہ کر کر کسرِ خیر میں حصہ ڈال لو  اللّٰہ حافظ۔۔۔"

" یہ کہتے ہی اس نے تیزی سے دروزہ بند کیا تھا جانتی تھی اماں اور دادی کی جوتی بیک وقت آئے گی ۔۔۔"

"غضب خدا کا اس لڑکی کو زرا ڈر خوف نہیں ہے روزے کی حالت میں ایسی فضول باتیں کرہے گئ ہے اللّٰہ سلامت رکھے لمبی عمر دے لڑکی کو پاگل ہے پوری ۔۔۔دادی نے دل پر ہاتھ رکھ کرکہا ۔۔۔جو سارہ کی باتوں سے ہل گیا تھا "

"ہاہاہاہا دادو مانے یا نا مانے سارہ ہے بہت کیوٹ اور شرارتی یہ رامز بھائ اسے تنگ نہ کریں تو سہی مزہ کراتی ہے وہ ۔۔۔فتنی۔۔۔"

"دادی نے پہلے اشبہ کو گھورا پھر بولیں میں کب منع کرہی ہوں پیاری نہیں ہے مگر عجیب اللّٰہ واسطے کا بیر ہے اسے میرے معصوم پوتے سے سہی کہتی ہے اسکی ماں اسکی شادی کردی جائے خود ہی سدھر جائے گی زمداریاں دیکھ کر ۔۔۔دادی کچھ سوچتے ہوئے اپنی لاٹھی لیے کمرے کی طرف بڑھ گئیں تھیں ۔۔۔"
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

"یہ کہانی ہے خان  منزل کی جہاں رہتے تھے تین بھائ غازی فارس اور وارث جن کی ایک ایک اولاد تھی بڑے بھائ کا بیٹا رامز غازی جو بی بی اے کے لاسٹ سیمسٹر کا طالب علم تھا پھر سارہ فارس جو  میڈیکل کے چوتھے سیمسٹر  یعنی دوسرے سال کی طالبہ تھی اور پھر اشبہ وارث جو سیکنڈ ائیر میں تھی ۔۔۔"

"خان  منزل میں سب ایک ساتھ بہت خوش رہتے تھے۔ بی جان نے سب بیٹوں  کو آپس میں ہمیشہ محبت و احترام کا درس دیا  تھا نصیب سے بہوئیں بھی اچھی مل گئیں تھیں ۔سارہ فارس  جو ویسے تو ایک شوخ چنچل لڑکی تھی مگر غصّے کی بھی بہت تیز تھی پھر  اسکی زندگی میں جو سب سے بڑی مصیبت تھی بقول اسکے  وہ اسکا ہونہار  کزن تھا حلانکہ وہ خود بھی ٹاپر تھی اکثر اسی چکر میں دونوں کی لڑائ ہوتی تھی کہ کون کتنا نمبرز لے کر ٹوپ کرے گا    رامز غازی سے جیسے  اسکا چھتیس کا اکڑا رہتا تھا وہ عمر میں سارہ سے تین سال بڑا تھا ۔ رامز خاندان کا اکلوتا لڑکا ہونے کی وجہ سے سب کا لاڈلا تھا ۔۔۔سارہ کو یہ بات قطعی ہضم نہیں ہوتی تھی کہ سب کی ساری توجہ وہ حاصل کرلیتا تھا   جبھی وہ غصّے میں اسکی چیزیں غائب کردیا کرتی تھی پھر اشبہ چھوٹی ہونے کی وجہ سے ویسے ہی چلبلی طبیعت کی مالک تھی یوں کہ لیں یہ بھی گھر بھر کی  لاڈلی اور  اسے پڑھائ یا کام نہ کرنے پر کوئ کچھ کہتا بھی نہیں تھا رہ گئ  سارہ جس کو اکثر مڈل چائلڈ والی فیلنزلگز آتی تھیں۔۔۔ حالانکہ محترمہ ابا تایا چچا چچی اور تائ سبھی کی لاڈلی تھی ۔۔"

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Apr 17 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

کھڑوس شہزادی Where stories live. Discover now