#ishq_mera_lazawal
#EPISODE_7
#wajeeha_asif
صبح زید کے کہنے پر ایمان کافی بنا کر ٹیرس پر گئی ۔
"ایمان ایک بات پوچھوں"
"ہاں"
"تم اللہ کے لئے کس حد تک جا سکتی ھو"
ایمان پہلے حیران ہوئی پھر نارمل ھو گئی۔
"میں تم سے بہت محبت کرتی ہوں۔۔۔میں تمہیں اللہ کے لئے چھوڑ سکتی ہوں" زید مسکرایا۔۔تو ایمان بھی مسکرا پڑی۔۔۔
"سمجھ گیا"*********************
ساجدہ کے دو ہی بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔علی بڑے بیٹے کا نام اور صدیق چھوٹے بیٹے کا نام۔۔۔اور بیٹی عاشی۔
علی اور ملائکہ کے دو ہی بچے تھے۔زید اور عنایہ۔صدیق اور سائقہ کی صرف ایک بیٹی تھی۔ایمان۔عاشی اور حسن کے ہاں بھی ایک ہی اولاد ہوئی۔حارث۔عاشی حارث کی پیدائش کے ابتدای دنوں میں کچھ پیچیدگیوں کے باعث حارث کو فیڈ نہیں کر سکتی تھی۔سائقہ نے ایسے میں حارث کو فیڈ کیا۔حارث ایمان کا دودھ شریک بھائی بن گیا۔سائقہ کا ایک ہی بھائی تھا اشرف۔اس کے دو بیٹے تھے۔حماد اور جمال۔دنوں ایک نمبر کے عیاش اور جواری۔علی،سائقہ،صدیق،ملائکہ ایک ہی ساتھ ایکسیڈنٹ میں چل بسے۔ساجدہ نے ایسے میں ہمت سے کام لیا۔اور عنایہ ایمان زید کی پرورش احسن طریقے سے کی۔مگر سائقہ اپنی زندگی میں ایک غلطی کر گئی وہ تھی ایمان اور حماد کی منگنی جو بچپن سے طے تھی۔مگر کس کو معلوم تھا کہ حماد ایسا نکلے گا۔ایمان کے پاس بہت سے جائیداد آ گئی۔دونوں باپ بیٹے پیسے کی دھن میں اندھے ھو گئے۔ساجدہ نے اپنی خواہش کے مطابق زید اور ایمان کا نکاح کروا دیا۔کچھ حماد کی وجہ سے کچھ ایمان کی وجہ سے۔ایمان زید کے سامنے پردہ کرتی تھی۔ایک گھر میں رہ کر عجیب سا لگتا تھا۔ساتویں جماعت سے باقاعدہ نقاب شروع کر دیا۔زید ایمان کی وجہ سے ہر وقت کمرے میں رہتا۔نکاح کے بعد زید نے ایمان کو دیکھا تو اس کو بہت پسند آئ۔شروعات میں بات کرتے ہوے ہچکچاہٹ ہوتی مگر وقت کے ساتھ ساتھ اچھی دوستی ھو گئی۔آہستہ آہستہ بات پسندیدگی سے بڑھ کر محبت پر آٹھہری۔اظہار کسی نے نہ کیا نہ کسی کو چاہ تھی۔دونوں کے نکاح کے کچھ عرصے بعد ہی عنایہ اور حارث کی نسبت طے کر دی گئی۔***********************
"ہیلو۔۔۔کون ہے؟" ساجدہ سوئی ہوئی تھی۔ زید اور ایمان باہر گئے ہوے تھے۔عنایہ گھر پر اکیلی تھی کہ کسی انجان نمبر سے کال آئ۔
"جی۔۔۔ادھر کوئی سارہ نہیں ہے" فون ٹھک سے بند۔
کسی دوسرے نمبر سے کال آئ۔عنایہ نے جھنجھلا کر کال اٹھائی۔
"جی کون"
"اپنا ہی نام بتا دیں" وہی آواز ابھری۔عنایہ نے فون بند کیا اور دونوں نمبرز بلاک کیے۔مگر ایک کے بعد ایک نمبر سے کال آنے لگی۔عنایہ نے آخر میں غصّے سے فون اٹھا لیا۔
"ابے۔۔۔کیا مسلہ ہے۔۔۔بار بار کال کر رہا ہے۔۔۔مسلہ کیا ہے سالے۔۔۔۔کمینے۔۔۔کتے۔۔۔۔" عنایہ فون بند کر کے غصّے سے اٹھی اور ابھی مڑی ہی تھی کہ۔۔۔
"بھائی۔۔" زید کو بے جا غصّہ آیا
"تم نہیں سدھرو گی"
"بھائی بار بار کال کر رہا تھا"
"تو میرے آنے کا انتظار نہیں کر سکتی تھی کیا؟یا میں نے مر جانا تھا؟" زید غصّے سے چلایا۔عنایہ تڑپ کر آگے ہوئی۔ایمان نے بھی تڑپ کر زید کو دیکھا۔
"بھائی پلیز۔۔۔ایسا مت کہیں"
"تو اور کیا کہوں۔۔۔گنڈی بنتی جا رہی ھو۔۔۔۔کال اٹھانے کی ضرورت ہی کیا تھی؟"
"بھائی پلیز آگے سے نہیں کروں گی کچھ بھی ایسا"
"اگلی بار میرا مرا ہوا منہ ہی دیکھو گی"
"بھائی پلیز۔۔۔آپ کو کچھ نہیں ھو گا"عنایہ روتے ہوے زید کے گلے لگ گئی۔زید نے غصّے کو قابو کیا اور عنایہ کو الگ کر کے اس کا ماتھا چوما۔
"اچھا بس۔۔۔" زید نے اس کے آنسوں پونچھے
"آپ بہت برے ہیں" عنایہ گلے لگ کر پھر رو دی
زید اور ایمان نم آنکھوں سے مسکرا دیے۔***********************
YOU ARE READING
عشق_میرا_لازوال(مکمل)
Fantasyایسی لڑکی کی کہانی جو اللہ سے عشق کرتی ہے۔۔۔جو اپنے محرم سے بے پناہ محبت اور عقیدت رکھتی ہے۔۔۔۔