Epi ___ 14
اسلام و علیکم ۔۔۔میر علی شاہ مسکراتے ہوئے انٹر ہوتا ھے اسے دیکھ کر چشم کے چہرے پر نرم مسکراہٹ آجاتی ھے جبکہ پوائزن اسے ایسے دیکھ رہا تھا جیسے کچا چبا جائے گا ۔۔
چشم اسکے سلام کا جواب دیتی ھے ۔۔۔
میر اسکی روتی آنکھیں دیکھ کر تڑپ جاتا ھے ۔۔۔
کیا ہوا چشم تم رو کیوں رہی تھی کیا کسی نے کچھ کہا تمہیں ۔۔۔
ن۔۔نہیں وہ مجھے الرجی ہوگئی ناں تو اس لئیے آنکھیں ایسی نظر آرہی ہیں دوائی لی ھے کچھ دیر بعد ٹھیک ہوجائیں گی ۔۔
ہہم ۔۔۔
تم ابھی تک تیار نہیں ہوئی تمہیں کسی سے ملنے جانا ھے کیا تمہارے شوہر نے تمہیں بتایا نہیں ۔۔۔۔نہیں ۔۔۔۔
او بھول گیا ہوگا بیچارہ چچچچ ۔۔۔۔۔
چشم اسے بادام کھلایا کرو لگتا ھے یاداشت بہت کمزور ھے انکی ۔۔۔۔
او سوری دی گریٹ پوائزن کی ۔۔
وہ مسکراتی ھے اور پریشان سی زہیر کو دیکھ رہی تھی جسنے اسے بتایا تھا وہ اسکا بھائی نہیں ھے ۔۔۔
کیا ہوا میر بھائی کی جان ایسے کیا سوچ رہی ہو لگتا ھے انہوں نے تمہیں یہ کہا تھا کہ میں تمہارا بھائی نہیں ہوں بلکہ تمہارا کوئی اپنا زندہ نہیں ھے بس یہ ہی تمہارا اپنا ھے ۔۔۔
تمہارا شوہر مجھ سے تھوڑا ناراض ھے تو اس لئیے بہکی بہکی باتیں کرگیا ۔۔
وہ زہیر کے کندھے پر ہاتھ رکھتا ھے ۔۔۔
دوستوں میں تو ایسا ہوتا رہتا ھے کیوں صحیح کہہ رہا ہوں ۔۔۔
اور پوائزن بیچارہ ناچاھتے ہوئے بھی مسکراتا ھے ۔۔
جاو گڑیا جلدی سے ریڈی ہوجاو کھانے پر تمہارا انتظار کیا جارہا ھے ۔۔۔
میں جاو کیا وہ زہیر سے اجازت طلب کرتی ھے ۔۔۔
ہہم جاو تیار ہو انتظار کروانا بری بات ھے ۔۔۔
زہیر کی اجازت ملنے پر وہ ڈریسنگ روم میں جاتی ھے ۔۔۔
"چ۔۔چچ بیچارا زہیر شاہ بخاری عرف پوائیزن کو میر علی شاہ کی طرف سے زندگی میں پہلی مات مبارک ہو ۔۔۔"
تم کیا سمجھے تھے میری بہن کو مجھ سے میرے ڈیڈ سے دور لے جاو گے اور مجھے پتا بھی نہیں چلے گا تو غلط فہمی ھے تمہاری تمہاری ہر حرکت پر میری نظر رہے گی یاد رکھنا پہلے میں اپنے باپ کے کئیے گئے فیصلے کی وجہ سے مجبور تھا وہ مجبوری کل رات ہی چشم کو نیم پاگل ہوتے دیکھ کر ختم ہوگئی اب تم میر علی شاہ کا وہ روپ دیکھو گے جو وہ خود سے بھی چھپاتا آیا تھا میری بہن لاوارث نہیں ھے جسے تم جیسے چاہو استعمال کرو۔۔۔
YOU ARE READING
زہر چشم
Short Storyیہ سٹوری ھے ایک بنت حوا کی جو اپنے بھائی کی زندگی بچانے کیلئے روایات کی بھینٹ چڑھ گئی 💔