Episode 2

877 99 40
                                    

رات میں اسے محسوس ہوا جیسے کوئی گھر کے اندر دیوار پھلانگ کر داخل ہو رہا ہے۔۔ پہلے اسے لگا وہ خواب دیکھ رہی ہے۔۔ مگر مسلسل آنے والی آواز پر وہ اٹھ بیٹھی۔۔ گھڑی کی طرف دیکھا تو رات کے پونے دو بج رہے تھے۔۔ پہلے اسے اپنا وہم لگا پھر وہ اٹھ کر کھڑکی کی طرف آئی جہاں سے واقعی کوئی اندر داخل ہو رہا تھا۔۔ فاریہ کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔۔ وہ دوپٹہ اوڑھتی کمرے سے باہر آئی۔۔ باہر گیٹ پر ہمہ وقت گارڈ موجود ہوتا تھا۔۔ فاریہ نے سوچا سب سے پہلے گارڈ کو اطلاع دے۔۔ وہ کمرے سے باہر نکلی ہی تھی کہ کسی نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھا۔۔ فاریہ کی آنکھیں خوف سے پھیل گئی۔۔ ایک مرد نے اس کی کن پٹی پر پستول تانی ہوئی تھی جب کے دوسرے نے سختی سے اس کے منہ پر ہاتھ رکھا ہوا تھا۔۔ باہر گارڈ کو وہ پہلے ہی باندھ کر آئے تھے اور دادو تو رات میں نیند کی دوا کھا کر سوتی تھیں۔۔ انہیں ویسے ہی صبح سے پہلے جاگ نا آتی۔۔ فاریہ اب خوف سے لرز رہی تھی اور مسلسل اپنا آپ چھڑوانے کی کوشش کر رہی تھی مگر اس آدمی کی گرفت بہت سخت تھی۔۔ اتنی ہی دیر میں اس آدمی کے موبائل پر کال آنے لگی۔۔ اس نے فون فاریہ کے کان سے لگا دیا مگر اس کے چہرے سے ہاتھ نہیں ہٹایا۔۔

"کیسے مزاج ہیں مس فاریہ۔۔؟ امید ہے رات کے اس پہر میرے بندوں نے آپ کو تنگ نہیں کیا ہوگا۔۔ خیر کہنا بس یہی تھا کہ آپ اپنا کالم ڈیلیٹ کروا لیں ورنہ۔۔ آج تو صرف بندے بھیجے ہیں۔۔ کل کو میں خود آ گیا تو۔۔۔ شاید کچھ غلط ہوجائے۔۔ "
دوسری طرف ازمیر شاہ کی مسکراتی ہوئی آواز آ رہی تھی۔۔ فاریہ اس کی دھمکی پر لرز گئی۔۔ پہلے اس کی دھمکیوں کو وہ فقط کھوکھلی سمجھتی تھی مگر اب جس طرح سے اس نے رات کے اس پہر اپنے بندے بھیجے تھے وہ اس کے ساتھ کچھ بھی کر سکتے تھے۔۔

"اور اس واقعے کو صبح اخباروں کی زینت بنانے کی کوشش ہرگز مت کیجیے گا ورنہ۔۔ جو رعایت میں اب تک برت رہا ہوں فقط اس لیے کہ آپ ایک عورت ہیں۔۔ تو میں یہ لحاظ بھول جاؤں گا۔۔ امید ہے میری بات کو زہن نشین کر لیں گی آپ۔۔ "
فون بند ہوچکا تھا۔۔ اس کے آدمی جا چکے تھے۔۔ فاریہ وہیں صوفے پر ڈھے گئی۔۔ خوف کی وجہ سے اب بھی اس کی ٹانگیں لرز رہی تھیں۔۔ تبھی اسے کسی نے پکارا۔۔

"فاریہ بچے۔۔ آپ ٹھیک ہو۔۔؟ انہوں نے کوئی نقصان تو نہیں پہنچایا۔۔؟ "
گارڈ کو وہ جاتی دفعہ کھول چکے تھے۔۔ وہ فورا سے اندر آیا۔۔

"م۔۔میں ٹھیک ہوں انکل۔۔ آپ جائیں باہر۔۔ "
وہ خود کو کمپوز کرتی ہوئی بولی۔۔ باقی کی ساری رات فاریہ محمود کو ایک لمحے کے لیے بھی نیند نا آئی تھی۔۔ وہ ساری رات اسی خوف میں جاگتی رہی تھی۔۔

اگلی صبح ناشتے کی میز پر بھی اسے خاموش دیکھ کر دادو بار بار سوال کرتی رہیں مگر وہ انہیں ہر بار کوئی بہانہ بنا دیتی۔۔ آفس میں بھی کام میں اس کا دھیان نہیں لگ رہا تھا۔۔ اسے ایک نیا پروجیکٹ ملا تھا جس میں اس کی ٹیم میں التمش ، سعد اور رمشہ شامل تھے۔۔ وہ بے دھیانی میں کام کر رہی تھی جبکہ سب ہی اس کا یہ انداز بخوبی نوٹ کر سکتے تھے کیونکہ کام کے معاملے میں فاریہ ہمیشہ سے سخت مزاج رہی تھی۔۔

YAAR E MAN❤ (On Hold)Where stories live. Discover now